حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ روز اول سے ہم عوام کے بنیادی‘ آئینی‘ قانونی اور شہری آزادیوں کے حصول اور تحفظ کے لئے مسلسل کوشاں ہیں جن کی ضمانت تشکیل پاکستان اور دستور پاکستان کے وقت ریاست نے فراہم کی تھی اسی تسلسل میں 30 ستمبر 1988 ءکو عزاداروں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور وطن عزیز کی بنیادوں کو مستحکم کیا‘ اسی طرح 28 ستمبر 1999 ءکو ڈیرہ اسماعیل خان ہی کے ہی ایک مایہ ناز سپوت‘ ممتاز قانون دان اور سیاسی و سماجی شخصیت خورشید انور ایڈووکیٹ نے اپنی دختر کے ہمراہ جام شہادت نوش کیا۔
اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ملک میں مختلف حوالوں سے طاقتور حصہ ہونے اساسی رول ادا کرنے کے سبب اور اتحاد و وحدت کے فورمز کے موجد کے طور پر ہماری جدوجہد اور کاوشوں سے انکار ممکن نہیں اور مشکلات کے باوجود ہماری جدوجہد جاری ہے۔ شہری حقوق کا دفاع و تحفظ کرتے ہوئے جن شہداءنے اپنی جانوں کی عظیم قربانی پیش کی وہ کبھی رائیگاں نہیں جاسکتی کیونکہ سانحہ ڈیرہ اسماعیل خان درحقیقت ایک تاریخی تسلسل ہے ،کبھی کراچی‘ کبھی کوئٹہ‘ کبھی پاراچنار کبھی گلگت و بلتستان ، بابو سرٹاپ اور کبھی پشاور سمیت ملک کے دیگر علاقے مقتل گاہ کا منظر پیش کرتے دکھائی دیئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک جن گھمبیر اور نازک حالات سے دوچار ہے‘ سیاسی و معاشی ابتری کے علاوہ عوام سیلاب جیسی مشکل ترین صورتحال میں اذیت ناک صورت حال کا شکار ہیں اس کے خاتمے کے لئے بھی ہم ملک کے ذمہ دار اور محب وطن ہونے کے ناطے مخلص اور فکر مند ہیں تمام ذمہ داران سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ صورت حال کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے ملک کو اس بھنور اور دلدل سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے شہدائے ڈیرہ اسماعیل خا ن اور شہید خورشید انور ایڈووکیٹ کی قومی و ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے جہاں ان کے خانوادوں سے دلی ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے شہداءکے درجات کی بلندی کی خصوصی دعا بھی کی وہیں کہا کہ جن اسباب کے باعث یہ سانحات ہوئے ان علل و اسباب کے خاتمے کی ضرورت ہے۔